سورة الجن - آیت 2

يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ ۖ وَلَن نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو سیدھی راہ کی طرف لے جاتا ہے تو ہم اس پر ایمان لے آئے اور (اب) ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو کبھی شریک نہیں کرینگے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ﴾” وہ (قرآن )رشد کی طرف ہدایت کرتا ہے ۔ “ ﴿رُشْدٌ﴾ ہر اس چیز کے لیے جامع نام جو لوگوں کے دین ودنیا کے مصالح کی طرف ان کی راہ نمائی کرے ﴿فَآمَنَّا بِهِ وَلَن نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا﴾ ” تو ہم اس پر ایمان لے آئے اور ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے ۔“ پس انہوں نے ایمان کو ، جس میں اعمال خیر داخل ہیں اور تقوٰی کو، جو ہر قسم کے شر کو ترک کرنے کو متضمن ہے، جمع کرلیا۔ انہوں نے اس کا سبب، جس نے ان کو ایمان اور اس کے توابع کی طرف دعوت دی، قرآن کے ان ارشادات کو قرار دیا جن کا ان کو علم ہوا جو مصالح اور فوائد پر مشتمل اور ضرر سے خالی ہیں۔ یہ اس شخص کے لیے بہت بڑی دلیل اور قطعی حجت ہے جو اس سے روشنی حاصل کرتا ہے اور اس کے طریقے کو رہنما بناتا ہے ۔ یہی وہ ایمان ہے جو نفع مند ہے جو ہر بھلائی سے بہرہ مند کرتا ہے اور جو ہدایت قرآن پر مبنی ہے، برعکس عادی، پیدائشی اور رواجی ایمان کے کیونکہ یہ تقلیدی ایمان ہے جو شبہات کے خطرات اور بے شمار عوارض میں گھرا ہوا ہے۔