أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۖ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا
یا وہ لوگوں سے اس پر حسد کرتے ہیں جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے دیا ہے، تو ہم نے تو آل ابراہیم کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور ہم نے انھیں بہت بڑی سلطنت عطا فرمائی۔
﴿ أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ ﴾” یا یہ لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے“ یعنی یہ کہنے پر ان کو بزعم خود ان کے اللہ تعالیٰ کے شریک ہونے نے آمادہ کیا ہے کہ جس کو چاہیں فضیلت دیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کے ساتھ حسد اس کا باعث تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کو اپنے فضل سے نوازا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کے فضل کے لیے یہ کوئی انوکھی اور نئی چیز نہیں ہے۔ بلکہ ﴿ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا ﴾ ” پس ہم نے تو آل ابراہیم کو کتاب و حکمت اور بڑی سلطنت عطا فرمائی ہے“ یہ ان نعمتوں کی طرف اشارہ ہے جن سے اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی اولاد کو نوازا، یعنی نبوت، کتاب اور حکومت جو اس نے اپنے بعض انبیاء کو عطا کی جیسے داؤد اور سلیمان علیہ السلام۔