أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَإِذًا لَّا يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيرًا
یا ان کے پاس سلطنت کا کچھ حصہ ہے؟ تو اس وقت تو وہ لوگوں کو کھجور کی گٹھلی کے نقطہ کے برابر نہ دیں گے۔
﴿أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّنَ الْمُلْكِ ﴾ ” کیا ان کے پاس بادشاہی کا کچھ حصہ ہے؟“ کہ وہ محض اپنی خواہشات نفس کی بنا پر جس کو چاہیں اور جس پر چاہیں فضیلت دیں اور تدبیر مملکت میں اللہ تعالیٰ کے شریک بن جائیں ؟ اگر وہ ایسے ہوتے تو وہ بہت زیادہ بخل سے کام لیتے۔ اسی لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ فَإِذًا ﴾ یعنی اگر اقتدار میں ان کا کوئی حصہ ہوتا ہے، تب ﴿ لَّا يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيرًا ﴾” وہ لوگوں کو تل برابر بھی نہ دیتے۔“ یعنی وہ لوگوں کو تھوڑی سی چیز بھی نہ دیتے۔ یہ فرض کرتے ہوئے کہ (کائنات کی) بادشاہی اور اقتدار میں ان کا حصہ ہے۔ انتہائی شدید بخل ان کا وصف بیان کیا ہے۔ یہ ہر ایک کے نزدیک تسلیم شدہ اور متحقق استفہام انکاری ہے۔