لِّلْكَافِرِينَ لَيْسَ لَهُ دَافِعٌ
کافروں پر، اسے کوئی ہٹانے والا نہیں۔
﴿لَيْسَ لَهُ دَافِعٌ مِّنَ اللّٰـهِ ﴾ متکبر اور سرکش مشرکین میں سے جس کسی نے جلد عذاب کی خواہش کی ہے، کوئی اس عذاب کو اس کے نازل ہونے سے قبل روک سکتا ہے نہ اس کے نازل ہونے کے بعد اس کو اٹھا سکتا ہے۔ یہ آیات کریمہ اس وقت نازل ہوئیں جب نضر بن حارث قرشی وغیرہ اہل شرک نے دعا کرتے ہوئے کہا :﴿ اللّٰـهُمَّ إِن كَانَ هَـٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ﴾( الانفال :8؍32)” اے اللہ تعالیٰ! اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا ہم پر دردناک عذاب لے آ۔“ پس اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر عذاب ضرور واقع ہوگا، یا تو اس دنیا ہی میں جلد ان پر عذاب بھیج دیا جائے گا یا آخرت میں (مبتلا کرنے کے لیے) اس عذاب کو ان سے موخر کیا جائے گا۔ اگر انہوں نے اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کی ہوتی، اس کی عظمت، اس کی وسعت سلطنت اور اس کے اسماء اور صفات کو پہچانا ہوتا تو وہ کبھی جلدی نہ مچاتے بلکہ اس کے سامنے سر تسلیم خم کردیتے اور ادب اختیار کرتے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی عظمت کا ذکر فرمایا جو ان کے اقوال قبیحہ کی ضد ہے۔