لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَةً وَتَعِيَهَا أُذُنٌ وَاعِيَةٌ
تاکہ ہم اسے تمھارے لیے ایک یاد دہانی بنادیں اور یاد رکھنے والا کان اسے یاد رکھے۔
﴿ لِنَجْعَلَهَا ﴾ ” تاکہ ہم اس کو بنادیں“ یعنی کشتی کو اور اس سے مراد اسم جنس ہے، تمہارے لیے ﴿ تَذْكِرَةً ﴾ ” یادگار“جو تمہیں اولین کشتی کی صنعت اور اس کے قصے کی یاد دلاتی ہے کہ کیسے اللہ تعالیٰ نے اس کشتی پر سوار ان لوگوں کو نجات دی جو ایمان لائے اور اپنے رسول کی اتباع کی اور روئے زمین کے دیگر تمام لوگوں کو ہلاک کرڈالا، کیونکہ اشیاء کی جنس اپنی اصل کی یاد دلاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان : ﴿ وَتَعِيَهَا أُذُنٌ وَاعِيَةٌ ﴾ ”اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں۔ “یعنی خرد مند لوگ ہی اس کو یاد رکھتے ہیں اور اس سے مقصود کی معرفت اور اس کے ذریعے سے نشانی ومعجزے کی وجہ معلوم کرتے ہیں اور اہل غفلت، کند ذہن اور ذہانت سے محروم لوگوں کا معاملہ اس کے برعکس ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عبرتوں کو یاد نہ رکھنے اور اس کی آیات میں غوروفکر نہ کرنے کے سبب سے آیات الٰہی سے فائدہ اٹھانے سے محروم ہیں۔