سورة القلم - آیت 34

إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتِ النَّعِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بلاشبہ ڈرنے والوں کے لیے ان کے رب کے ہاں نعمت والے باغات ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ ان چیزوں کے بارے میں آگاہی فرماتا ہے جو اس نے کفر اور معاصی سے بچنے والوں کے لیے تیار کررکھی ہیں، یعنی مختلف انواع کی نعمتیں اور اکرم الاکرمین کے جوار میں ہر قسم کے تکدر سے پاک زندگی، نیز وہ آگاہ فرماتا ہے کہ اس کی حکمت تقاضا نہیں کرتی کہ وہ اہل تقوٰی، اپنے رب کے فرماں بردار بندوں، اس کے احکام کی تعمیل کرنے والوں اور اس کی مرضی کی اتباع کرنے والوں کو مجرموں کے برابر قرار دے جنہوں نے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی، اس کی آیات اور اس کے رسولوں کے ساتھ کفر اور اس کے اولیاء کے ساتھ محاربت میں مبتلا کررکھا ہے۔ جو کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب لوگوں کو ثواب میں برقرار دے گا تو اس نے نہایت برا فیصلہ کیا ہے اس کا فیصلہ باطل اور اس کی رائے فاسد ہے۔ اور مجرم جب یہ دعوٰی کرتے ہیں تو ان کے پاس کوئی سند ہے نہ کوئی ایسی کتاب ہے جسے یہ پڑھتے اور اس کی تلاوت کرتے ہوں کہ وہ جنتی ہیں اور انہیں ہر وہ چیز حاصل ہوگی جو وہ منتخب کریں گے اور طلب کریں گے ۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں قیامت تک ان کے لیے اس بات کا کوئی عہد ہے نہ حلف کہ ان کے لیے وہ سب کچھ ہو جس کا وہ فیصلہ کریں اور جو کچھ وہ طلب کرتے ہیں ، اس کے حصول میں ان کے کوئی شریک اور معاون بھی نہیں ہیں۔ اگر ان کے شرکا اور معاون ومددگار ہیں تو ان کولائیں اگر وہ سچے ہیں۔ یہ بات معلوم ہے کہ یہ سب کچھ بہت بعید ہے ۔ ان کے پاس کوئی کتاب ہے نہ نجات کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کے لیے کوئی عہد ہے اور نہ ان کے شریک ہیں جو ان کی مدد کریں، پس معلوم ہوا کہ ان کا دعوٰی باطل اور فاسد ہے۔