سورة الملك - آیت 22
أَفَمَن يَمْشِي مُكِبًّا عَلَىٰ وَجْهِهِ أَهْدَىٰ أَمَّن يَمْشِي سَوِيًّا عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
تو کیا وہ شخص جو اپنے منہ کے بل الٹا ہو کر چلتا ہے، زیادہ ہدایت والا ہے، یا وہ جو سیدھا ہو کر درست راستے پر چلتا ہے؟
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
یعنی ان دوشخصوں میں سے کون زیادہ ہدایت کی راہ پر ہے ؟ کیا وہ شخص جو گمراہی میں سرگشتہ پھرتا ہے، اپنے کفر میں غرق ہے اور اس کی سمجھ الٹ گئی ہے اس کے نزدیک حق باطل اور باطل حق بن چکا ہے یا وہ شخص جو حق کا علم رکھنے والا ،حق کو ترجیح دینے والا ،حق پر عمل کرنے والا اور اپنے اقوال وافعال اور تمام احوال میں صراط مستقیم پر گامزن ہے،ان دونوں اشخاص کے احوال پر مجرد ایک نظر ڈالنے سے ہدایت یافتہ اور گمراہ کے درمیان فرق معلوم ہوجائے گا۔ احوال، اقوال سے بڑے گواہ ہیں۔