سورة الملك - آیت 19

أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَافَّاتٍ وَيَقْبِضْنَ ۚ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَٰنُ ۚ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ بَصِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کیا انھوں نے اپنے اوپر پرندوں کو اس حال میں نہیں دیکھا کہ وہ پر پھیلائے ہوئے ہوتے ہیں اور کبھی سکیڑ لیتے ہیں۔ رحمان کے سوا انھیں کوئی تھام نہیں رہا ہوتا۔ یقیناً وہ ہر چیز کو خوب دیکھنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ عتاب ہے اور پرندوں کی حالت پر غور کرنے کی ترغیب ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے مسخر کیا اور پھر ان کے لیے فضا اور ہوا کو مسخر کیا جس میں وہ پرواز کے لیے پر پھیلائے پھر تے ہیں، نیچے اترنے کے لیے اپنے پروں کو اکٹھا کرتے اور فضا میں اپنے ارادے اور ضرورت کے مطابق ادھر ادھر تیرتے پھرتے ہیں۔ ﴿ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَـٰنُ﴾ ” انہیں اللہ رحمٰن ہی تھامے ہوئے ہے ۔“پس رحمٰن ہی ہے جس نے ان کے لیے فضائے بسیط کو مسخر کیا اور ان کو ایسی حالت میں پیدا کیا جو پرواز کے لیے مناسب ہے۔ پس جو کوئی پرندوں کی حالت میں غور کرکے عبرت حاصل کرتا ہے تو ان کی یہ حالت اس کے لیے قدرت الٰہی اور عنایت ربانی پر دلالت کرتی ہے، نیز اس حقیقت پر دلالت کرتی ہے کہ وہ ایک ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ ﴿ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ بَصِيرٌ﴾ ” بے شک ہر چیز اس کی نگاہ میں ہے“ وہ اپنے بندوں کے لیے ان کے لائق احوال اور اپنی حکمت کے تقاضوں کے مطابق تدبیر کرتا ہے۔