سورة البقرة - آیت 45

وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو اور بلاشبہ وہ یقینا ًبہت بڑی ہے مگر عاجزی کرنے والوں پر۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ ﴾” اور مدد حاصل کرو صبر سے اور نماز سے۔“ اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام امور میں صبر کی تمام اقسام سے مدد لیں۔ صبر کی اقسام یہ ہیں۔ (1) اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر اپنے نفس کو پابند کرنا۔ (2) اس کی نافرمانی سے اپنے آپ کو روکنا یہاں تک کہ اسے ترک کر دے۔ (3) اس کی تقدیر پر صبر کرنا اور اس پر ناراضی کا اظہار نہ کرنا۔ ہر معاملے میں صبر کے ذریعے سے بڑی مدد ملتی ہے۔ جو کوئی صبر کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے صبر کرنے کی توفیق سے نواز دیتا ہے۔ اسی طرح نماز ہے جو کہ ایمان کی میزان ہے اور فواحش و منکرات سے روکتی ہے۔ ہر معاملہ میں نماز سے مدد لی جاتی ہے۔ ﴿وَإِنَّهَا﴾ یعنی نماز ﴿لَكَبِيرَةٌ﴾بہت شاق گزرتی ہے ﴿إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ﴾ سوائے ڈرنے والوں کے۔ اس لئے کہ یہ نماز ان پر بہت آسان اور ہلکی ہے کیونکہ خشوع، خشیت الٰہی اور اللہ تعالیٰ کے ثواب کی امیدان کے لئے شرح صدر کے ساتھ نماز کے قیام کی موجب ہوتی ہے کیونکہ وہ ثواب کی امید کرتے اور عذاب سے ڈرتے ہیں۔ اس کے برعکس جو ثواب کی امید نہیں رکھتا اور عذاب سے نہیں ڈرتا اس کے اندر کوئی ایسا داعیہ موجود نہیں ہوتا جو اسے نماز کی طرف بلائے۔ جب ایسا شخص نماز پڑھتا ہے تو نماز اس کے لئے سب سے بوجھل چیز ہوتی ہے۔ خشوع سے مراد ہے قلب کا اللہ تعالیٰ کے حضور عاجزی کے ساتھ سرافگندہ ہونا، اس کا اللہ تعالیٰ کے پاس پر سکون اور مطمئن ہونا اور اس کے سامنے ذلت و فقر کے ساتھ اس کی ملاقات کی امید پر انکسار کا اظہار کرنا۔