إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا ۖ وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَٰلِكَ ظَهِيرٌ
اگر تم دونوں اللہ کی طرف توبہ کرو (تو بہتر ہے) کیونکہ یقیناً تمھارے دل (حق سے) ہٹ گئے ہیں اور اگر تم اس کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو تو یقیناً اللہ خود اس کا مددگار ہے اور جبریل اور صالح مومن اور اس کے بعد تمام فرشتے مددگار ہیں۔
﴿اِنْ تَتُوْبَآ اِلَی اللّٰہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُکُمَا ﴾ خطاب کا رخ دونوں ازواج مطہرات، حضرت عائشہ، اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہما کی طرف ہے ،جو اس بات کا سبب بنیں کہ آپ نے اپنے آپ پر اس چیز کو حرام ٹھہرایا جو آپ کو پسند تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس بنا پر دونوں ازواج مطہرات پر عتاب فرمایا ،ان کے سامنے توبہ پیش کی اور انہیں آگاہ فرمایا کہ ان کے دل اس چیز سے منحرف ہوگئے جو ان کے لائق تھی، یعنی ورع اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب واحترام، نیز یہ کہ وہ آپ کی مخالفت نہ کریں۔ ﴿ وَاِنْ تَظٰہَرَا عَلَیْہِ﴾ اگر تم دونوں ایسے امر پر باہم تعاون کرو گی جو شاق گزرتا ہے آپ پر اور تمہاری طرف سے رویہ دائم رہا ﴿فَاِنَّ اللّٰہَ ہُوَ مَوْلٰیہُ وَجِبْرِیْلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمَلٰیِٕکَۃُ بَعْدَ ذٰلِکَ ظَہِیْرٌ﴾ ”تو اللہ اور جبرائیل اور نیک کردار مسلمان ان کے حامی ہیں اور ان کے علاوہ فرشتے بھی مددگار ہیں۔ “یہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعوان ومددگار ہیں اور جس کے اعوان وانصار یہ لوگ ہوں وہ مددیافتہ ہے اور دوسرے لوگ ،جو آپ کے ساتھ دشمنی کرتے ہیں ،تو یہ بے یارومددگار چھوڑے ہوئے ہیں۔ یہ سید المرسلین رسول مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے بڑی فضیلت اور سب سے بڑا شرف ہے کہ باری تعالیٰ نے اپنی ذات کریمہ اور اپنی مخلوق میں خاص لوگوں کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعوان وانصار مقرر فرمایا۔