سورة المنافقون - آیت 9

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمھارے مال اور تمھاری اولاد تمھیں اللہ کی یاد سے غافل نہ کردیں اور جو ایسا کرے تو وہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے مومن بندوں کو کثرت کے ساتھ ذکر کرنے کا حکم دیتا ہے کیونکہ اس میں نفع ،فوز وفلاح اور بے شمار بھلائیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں مال اور اولاد کی محبت میں مشغول ہو کر اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل ہونے سے روکا ہے کیونکہ مال اور اولاد کی محبت اکثرت نفوس کی جبلت ہے، اسی لیے وہ مال اور اولاد کی محبت کو اللہ تعالیٰ کی محبت پر ترجیح دیتے ہیں اور اس میں بہت بڑا خسارہ ہے ،اس لیے فرمایا :﴿وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ﴾ جسے اس کے مال اور اولاد اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل کردیتے ہیں ﴿فَاُولٰیِٕکَ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَ﴾ ”تو وہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔“ ابدی سعادت اور ہمیشہ رہنے والی نعمت کے بارے میں خسارے میں رہنے والے ہیں کیونکہ انہوں نے ہمیشہ رہنے والی چیز پر فانی چیز کو ترجیح دی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۚ وَاللّٰـهُ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ ﴾(التغابن :64؍15) ”بے شک تمہارے مال اور تمہاری اولاد آزمائش ہیں اور اللہ کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔“