سورة المنافقون - آیت 5

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جب ان سے کہا جائے آؤ اللہ کا رسول تمھارے لیے بخشش کی دعا کرے تو وہ اپنے سر پھیر لیتے ہیں اور تو انھیں دیکھے گا کہ وہ منہ پھیر لیں گے، اس حال میں کہ وہ تکبر کرنے والے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَاِذَا قِیْلَ لَہُمْ ﴾ جب ان منافقین سے کہا جاتا ہے ﴿ تَعَالَوْا یَسْتَغْفِرْ لَکُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﴾آؤ تاکہ رسول تمہارے ان گناہوں کے بارے میں تمہارے لیے استغفار کریں ،جو تم سے صادر ہوئے ہیں تاکہ تمہارے احوال درست اور تمہارے اعمال قبول ہوں مگر وہ نہایت شدت سے ایسا کرنے سے رکے رہے۔ ﴿لَوَّوْا رُءُوْسَہُمْ﴾ ”تو اپنے سرہلادیتے ہیں۔“ رسول سے د عا طلب کرنے سے بچنے کے لیے ۔﴿ وَرَاَیْتَہُمْ یَصُدُّوْنَ﴾ اور آپ انہیں دیکھتے کہ وہ حق کے ساتھ بغض کی وجہ سے حق کو قبول کرنے سے رک جاتے ہیں ﴿ وَہُمْ مُّسْـتَکْبِرُوْنَ﴾ اور وہ سرکشی، عناد اور تکبر کی بنا پر حق کی اتباع نہیں کرتے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مغفرت کی دعا کرانے کے لیے ان کو بلایا جاتا ہے تو ان کی یہ حالت ہوتی ہے( جس کا ذکر گزشتہ سطور میں گزر چکا ہے ۔)اور یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر لطف وکرم ہے کہ وہ آپ سے مغفرت کی دعا کروانے کے لیے آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوئے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے مغفرت طلب کریں یا نہ کریں ان پر برابر ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نافرمان اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے نکلے ہوئے اور ایمان پر کفر کو ترجیح دینے والے لوگ ہیں، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا استغفار انہیں کوئی فائدہ نہیں دے گا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللّٰـهُ لَهُمْ ﴾(التوبۃ :9؍80) ”آپ ان کے لیے استغفار کریں یا ان کے استغفار نہ کریں اگر آپ ان کے لیے ستر بار بھی استغفار کریں اللہ ان کو ہرگز نہیں بخشےگا۔“ ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ﴾ ”یقینا للہ تعالیٰ نافرمان لوگوں کو ہدایت سے بہرہ مند نہیں کرتا۔“