وَلَا يَتَمَنَّوْنَهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۚ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ
اور وہ کبھی اس کی تمنا نہیں کریں گے، اس کی وجہ سے جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اللہ ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔
اس اعلان کے باوجود (جب انہوں نے اس کو قبول نہ کیا اور )ان سے موت کی تمنا واقع نہ ہوئی تو معلوم ہوا کہ وہ اپنے موقف کے بطلان اور اس کے فساد کو جانتے ہیں، اس لیے فرمایا :﴿وَلَا یَتَمَنَّوْنَہٗٓ اَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْہِمْ ﴾ ”اور وہ اس موت کی کبھی آرزو نہ کریں گے بہ سبب اس کے جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا۔“ یعنی گناہ اور معاصی جن کی وجہ سے وہ موت سے خائف ہیں۔ ﴿ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ بِالظّٰلِمِیْنَ﴾ ”اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے ۔“لہٰذا ممکن نہیں کہ اس پر ان کے ظلم میں سے کچھ چھپ سکے۔ وہ اگرچہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے موت کی تمنا نہیں کرتے بلکہ موت سے بہت زیادہ بھاگتے ہیں مگر ان کا موت سے بھاگنا ان کو موت سے بچا نہیں سکے گا بلکہ موت ان سے ضرور ملاقات کرے گی جسے اللہ نے اپنے بندوں پر لکھ دیا ہے۔ پھر زندگی کی مدت پوری کرنے اور مرنے کے بعد قیامت کے روز تمام مخلوق کو غیب اور موجود کا علم رکھنے والی ہستی کے سامنے پیش کیا جائے گا وہ انکو ان کے اچھے برے اور قلیل وکثیر اعمال کے بارے میں آگاہ کرے گی۔