سورة المجادلة - آیت 7

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ مَا يَكُونُ مِن نَّجْوَىٰ ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَىٰ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ۖ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بے شک اللہ جانتا ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ کوئی تین آدمیوں کی کوئی سر گوشی نہیں ہوتی مگر وہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ کوئی پانچ آدمیوں کی مگر وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم ہوتے ہیں اور نہ زیادہ مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے، جہاں بھی ہوں، پھر وہ انھیں قیامت کے دن بتائے گا جو کچھ انھوں نے کیا۔ یقیناً اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بنا بریں اس نے اپنے لامحدود علم کے بارے میں خبر دی ہے ،نیز آگاہ فرمایا کہ اس کا علم آسمانوں اور زمین کی ہر چھوٹی بڑی چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔وہ ایسی ہستی ہے کہ ﴿ مَا یَکُوْنُ مِنْ نَّجْوٰی ثَلٰثَۃٍ اِلَّا ہُوَ رَابِعُہُمْ وَلَا خَمْسَۃٍ اِلَّا ہُوَ سَادِسُہُمْ وَلَآ اَدْنٰی مِنْ ذٰلِکَ وَلَآ اَکْثَرَ اِلَّا ہُوَ مَعَہُمْ اَیْنَ مَا کَانُوْا ﴾ ”کسی بھی جگہ تین اشخاص کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر چوتھا وہ ہوتا ہے، نہ کہیں پانچ اشخاص کی سرگوشی ہوتی ہے مگر چھٹا وہ ہوتا ہے ،نہ اس سے کم نہ اس سے زیادہ اشخاص سرگوشی کرتے ہیں مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے جہاں کہیں بھی وہ ہوں۔“ اس معیت سے مراد معیت علم اور ان کی سرگوشیوں اور ان کے اسرار کا احاطہ ہے۔اسی لیے فرمایا :﴿اِنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ﴾” بلاشبہ اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔“