وَمَا لَكُمْ لَا تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۙ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ لِتُؤْمِنُوا بِرَبِّكُمْ وَقَدْ أَخَذَ مِيثَاقَكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور تمھیں کیا ہے تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے، جب کہ رسول تمھیں دعوت دے رہا ہے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ اور یقیناً وہ تم سے پختہ عہد لے چکا ہے، اگر تم ایمان والے ہو۔
پھر اللہ تعالیٰ نے اس سبب کا ذکر فرمایا جو انہیں ایمان کی دعوت دیتا ہے اور عدم مانع کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿وَمَا لَکُمْ لَا تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالرَّسُوْلُ یَدْعُوْکُمْ لِتُؤْمِنُوْا بِرَبِّکُمْ وَقَدْ اَخَذَ مِیْثَاقَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ﴾ یعنی وہ کون سی چیز ہے جو تمہیں ایمان لانے سے روکتی ہے، حالانکہ رسول مصطفیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو سب سے افضل رسول اور سب سے اچھے داعی ہیں، اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ یہ چیز اس بات کی موجب ہے کہ اس دعوت کو قبول کرنے اور حق کی آواز پر لبیک کہنے کے لیے جلدی سے آگے بڑھا جائے جسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم لے کر تشریف لائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ تم سے ایمان لانے کا عہد اور میثاق لے چکا ہے، اگر تم مومن ہو تو تمہیں یہ کام کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کا تم پر لطف و کرم اور اس کی عنایت ہے کہ اس نے صرف رسول کی دعوت پر اکتفا نہیں کیا جو تمام کائنات میں سب سے زیادہ شرف کے حامل ہیں بلکہ معجزات کے ذریعے سے اس رسول کی تائید کی اور جو کچھ یہ رسول لے کر آئے، اس کی صداقت پر تمہارے سامنے واضح دلائل پیش کیے۔ اس لیے فرمایا: