يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ ۚ وَهُوَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور وہ سینوں کی بات کو خوب جاننے والا ہے۔
﴿یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّہَارِ وَیُوْلِجُ النَّہَارَ فِی الَّیْلِ﴾ یعنی رات دن پر چھا جاتی ہے اور اپنی تاریکی کے ساتھ اس کو ڈھانپ لیتی ہے اور انسان آرام کرتے ہیں۔پھر دن رات پر چھا جاتا ہے ،تب زمین پر چھائی ہوئی تمام تاریکی زائل ہوجاتی ہے، تمام کون و مکان روشن ہوجاتے ہیں۔ تب بندے بھی متحرک ہوجاتے ہیں اور اپنے مصالح اور معاش کے انتظامات میں لگ جاتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا رہتا ہے، ان دونوں کے درمیان، اضافے اور کمی ،طول اور قصر کو ادل بدل کرتا رہتا ہے حتی کہ اس سے موسم جنم لیتے ہیں اور زمانوں کا حساب درست رہتا ہے اور بہت سے مصالح حاصل ہوتے ہیں، بہت بابرکت ہے اللہ جو تمام کائنات کا رب ہے جو بہت بلند، فضل و کرم کا مالک اور جواد ہے جس نے اپنے بندوں کو ظاہری اور باطنی نعمتوں سے سرفراز فرمایا۔ ﴿وَہُوَ عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ﴾ یعنی جو کچھ تمام کائنات (والوں) کے سینوں میں ہے ،اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے جس کے بارے میں اسے علم ہے کہ وہ ہدایت کا اہل ہے، اسے ہدایت سے نواز دیتا ہے اور جس کے بارے میں اسے علم ہے کہ وہ ہدایت کا اہل نہیں، اس سے اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔