تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
تمام جہانوں کے رب کی طرف سے اتاری ہوئی ہے۔
﴿تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ یہ قرآن جو ان صفات جلیلہ سے موصوف ہے ،رب کائنات کی طرف سے نازل کردہ ہے جو دینی اور دنیاوی نعمتوں کے ذریعے سے اپنے بندوں کی تربیت کرتا ہے ،وہ جلیل ترین چیز جس کے ذریعے سے اس نے اپنے بندوں کی تربیت کی، اس قرآن کو نازل کرنا ہے جو دونوں جہانوں کے مصالح پر مشتمل ہے،جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر ایسا رحم فرمایا ہے کہ وہ اس کاشکر ادا نہیں کرسکتے۔ ان پر واجب ہے کہ وہ اس قرآن کو قائم کریں، برسرعام اس کا اعلان کریں ،اس کی طرف لوگوں کو دعوت دیں اور اس کو کھلم کھلا بیان کریں۔ بنابریں فرمایا :﴿اَفَبِھٰذَا الْحَدِیْثِ اَنْتُمْ مُّدْہِنُوْنَ﴾’’پھر تم اس کلام (قرآن)سے بے پروائی کرتے ہو ؟یعنی کیا تم اس کتاب عظیم اور ذکرحکیم کو مخلوق کے خوف ،ان کی عار اور ان کی زبانوں کے ڈر سے چھپاتے ہو؟ ایسا کرنا مناسب ہے نہ لائق شان ہے۔ لائق شان اور مناسب تو یہ ہے کہ اس بات میں مداہنت کی جائے جس کے بارے میں انسان کو وثوق حاصل نہ ہو۔ رہا قرآن کریم تو یہ ایسا حق ہے جب بھی کوئی مقابلہ کرنے والا اس قرآن کے ذریعے سے مقابلہ کرتا ہے تو یہی غالب آتا ہے اور کوئی بھی حملہ آور اگر اس قرآن کے ساتھ حملہ کرتا ہے تو یہ اپنے مدمقابل کے مقابلے میں کامیاب رہتا ہے ۔قرآن ایک ایسی چیز ہے جس کے بارے میں مداہنت کی جائے نہ اسے چھپایاجائے بلکہ برسرعام اس کا اعلان کیا جائے۔