سورة الواقعة - آیت 73

نَحْنُ جَعَلْنَاهَا تَذْكِرَةً وَمَتَاعًا لِّلْمُقْوِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

ہم نے ہی اسے مسافروں کے لیے ایک نصیحت اور فائدے کی چیز بنایا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿نَحْنُ جَعَلْنٰہَا تَذْکِرَۃً﴾ یعنی ہم نے اس کو بندوں کے لیے ان کے رب کی نعمت اور جہنم کی آگ کی یاد دہانی بنایا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے نافرمان لوگوں کے لیے تیار کیا ہے، یہ (یاد دہانی )ایک کوڑا ہے جو اس کے بندوں کو نعمتوں بھری جنت کی طرف ہانکتا ہے۔ ﴿وَّمَتَاعًا لِّلْمُقْوِیْنَ﴾ یعنی فائدہ اٹھانے والوں یا مسافروں کے لیے کچھ سامان زیست بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے مسافروں کو اس لیے مخصوص فرمایا کہ کیونکہ مسافر کے لیے اس کا فائدہ دوسروں کی نسبت زیادہ ہے اور شاید اس کا سبب یہ بھی ہو کہ دنیا تمام تر مسافر خانہ ہے ۔پس اس آگ کو اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں مسافروں کے لیے سامان زیست اور آخرت کے دائمی گھر کی یاد دہانی بنایا ہے۔