سورة الواقعة - آیت 44

لَّا بَارِدٍ وَلَا كَرِيمٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو نہ ٹھنڈا ہے اور نہ باعزت۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿لَّا بَارِدٍ وَّلَا کَرِیْمٍ﴾ یعنی اس میں ٹھنڈک ہوگی نہ وہ خوش گوار ہوگا مقصد یہ ہے کہ وہاں ہم وغم اور حزن وشر ہوگا جس میں کوئی بھلائی نہ ہوگی کیونکہ ضد کی نفی سے اس کی ضد کا اثبات ہوتاہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کا ذکر فرمایا جنہوں نے ان کو اس انجام تک پہنچایا۔چنانچہ فرمایا :﴿اِنَّہُمْ کَانُوْا قَبْلَ ذٰلِکَ مُتْرَفِیْنَ﴾ یعنی وہ ایسے لوگ تھے کہ ان کی دنیا نے ان کو غافل کردیا،انہوں نے دنیا کے لیے کام کیا،دنیا کی آسائشوں میں مگن رہے، دنیا سے فائدہ اٹھاتے رہے اور دنیا کی مہت ہی نے ان کو اپنے عمل درست کرنے سے غافل رکھا۔پس یہی وہ خوش حالی ہے جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے ان کی مذمت کی ہے۔