وَالسَّمَاءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ الْمِيزَانَ
اور آسمان، اس نے اسے اونچا اٹھایا اور اس نے ترازو رکھی۔
﴿وَالسَّمَاءَ رَفَعَہَا ﴾ یعنی ارضی مخلوقات کے لیے آسمان کی چھت کو بلند کیا۔﴿ وَوَضَعَ الْمِیْزَانَ﴾ اور اللہ نے ترازو وضع کیا، یعنی بندوں کے درمیان اقوال وافعال میں عدل جاری کیا اس سے مراد صرف معروف میزان ہی نہیں بلکہ وہ، جیسا کہ ہم ذکر کرچکے ہیں، معروف میزان، ناپ تول، جس کے ذریعے سے اشیا اور دیگر مقداروں کو ناپا جاتا ہے۔ دیگر پیمانے جن کے ذریعے سے مجہولات کو منضبط کیا جاتا ہے اس میں وہ حقائق بھی داخل ہیں جن کے ذریعے سے مخلوقت میں فرق کیا جاتا ہے اور ان کے ذریعے سے ان کے درمیان عدل قائم کیا جاتا ہے اس لیے فرمایا: ﴿اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ نے میزان نازل فرمائی تاکہ تم حقوق اور دیگر معاملات میں حد سے تجاوز نہ کرو۔ اگر معاملہ تمہاری عقل اور آراء کی طرف لوٹتا توایسا خلل واقع ہوتا جسے اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے اور آسمان، زمین اور ان کے رہنے والے فساد کا شکار ہوجاتے ہیں۔