وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا ۖ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِينَ تَقُومُ
اور اپنے رب کا حکم آنے تک صبر کر، پس بے شک تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے اور اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح کر جب تو کھڑا ہو۔
فرمایا ﴿ فَاِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا﴾ یعنی آپ ہمارے سامنے ہماری حفاظت میں ہیں اور آپ کا معاملہ ہمارے زیر عنایت ہے اور آپ کو حکم دیا کہ صبر، ذکر الٰہی اور عبادت سے مدد لیں، چنانچہ فرمایا: ﴿ وَسَبِّــحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ حِیْنَ تَـقُوْمُ﴾ ’’اور (اے نبی!) جب آپ کھڑے ہوں تو اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح کیجئے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں رات کے قیام کا حکم ہے یا اس سے مراد یہ ہے کہ جب آپ نماز پنجگانہ کے لیے کھڑے ہوں اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ﴿ وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَإِدْبَارَ النُّجُومِ ﴾ ’’اور (کچھ حصہ) رات میں بھی پس آپ اس کی تسبیح کیجئے اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی۔‘‘ یعنی رات کے آخری حصے میں اور اس میں فجر کی نماز بھی داخل ہے۔