سورة الطور - آیت 30

أَمْ يَقُولُونَ شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ بِهِ رَيْبَ الْمَنُونِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یا وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک شاعر ہے جس پر ہم زمانے کے حوادث کا انتظار کرتے ہیں؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اور کبھی کبھی ﴿یَقُوْلُوْنَ﴾ وہ آپ کے بارے میں کہتے ہیں کہ بلاشبہ وہ ﴿شَاعِرٌ﴾ ’’شاعر ہے۔‘‘ شعر کہتا ہے اور اس کے پاس جو چیز آتی ہے وہ شاعری ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ﴾ (یٰس :36؍69)’’ہم نے اسے شاعری سکھائی ہے نہ شاعری اس کے لائق ہے۔‘‘ ﴿ نَّتَرَبَّصُ بِهِ رَيْبَ الْمَنُونِ ﴾ یعنی ہم اس کی موت کا انتظار کررہے ہیں پس اس کا معاملہ ختم ہوجائے گا اور ہم اس سے نجات حاصل کرکے راحت پالیں گے۔