مُتَّكِئِينَ عَلَىٰ سُرُرٍ مَّصْفُوفَةٍ ۖ وَزَوَّجْنَاهُم بِحُورٍ عِينٍ
ایسے تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے جو قطاروں میں بچھائے ہوئے ہیں اور ہم نے ان کا نکاح سفید جسم، سیاہ آنکھوں والی عورتوں سے کردیا، جو بڑی بڑی آنکھوں والی ہیں۔
﴿مُتَّکِــــِٕیْنَ عَلٰی سُرُرٍ مَّصْفُوْفَۃٍ﴾’’وہ برابر بچھے ہوئے شاندار تختوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے،، الاتکاء سے مراد ہے راحت اور قرار کے ساتھ جم کر بیٹھنا۔ السرر سے مراد وہ تخت ہیں جو قیمتی پارچہ جات اور خوبصورت بچھونوں سے آراستہ کیے گئے ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا تختوں کا وصف بیان کرنا کہ وہ صف درصف بچھائے گئے ہوں گے ان کی کثرت، حسن تنظیم، اہل جنت کے اجتماع، ان کی مسرت، ان کے حسن معاشرت اور باہم ملاطفت پر دلالت کرتا ہے۔ جب ان کے لیے قلب اور بدن وروح کی ایسی ایسی نعمتیں یکجا ہوجائیں گے، یعنی لذیذ ماکولات، مشروبات اور حسین اور دلکش مجالس جن کا گزر کبھی تصور وخیال میں بھی نہ ہوگا تو عورتوں کے ساتھ تمتع کے سوا کچھ باقی نہ رہے گا جن کے بغیر مسرت کی تکمیل نہیں ہوتی پس اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ ان کے لیے ایسی بیویاں ہوں گی جو اپنے اوصاف، تخلیق اور اخلاق کے اعتبار سے کامل ترین عورتیں ہوں گی۔ اس لیے فرمایا: ﴿ وَزَوَّجْنَاهُم بِحُورٍ عِينٍ ﴾’’اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ہم ان کا عقد کریں گے،، اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جن میں ظاہری حسن وجمال اور اخلاق فاضلہ جمع ہیں جو اپنے حسن وجمال سے دیکھنے والوں کو متحیر کردیتی ہیں اور لوگوں کی عقل سلب کرلیتی ہیں اور دل وصال کی چاہت میں ان کی طرف اڑ کر جاتے ہیں۔ العین سے مراد ملیح اور خوبصورت آنکھوں والی عورتیں جن کی آنکھوں کی سفیدی اور سیاہی نہایت صاف اور واضح ہو۔