سورة ق - آیت 36

وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَشَدُّ مِنْهُم بَطْشًا فَنَقَّبُوا فِي الْبِلَادِ هَلْ مِن مَّحِيصٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی نسلیں ہلاک کردیں، جو پکڑنے میں ان سے زیادہ سخت تھیں۔ پس انھوں نے شہروں کو چھان مارا، کیا بھاگنے کی کوئی جگہ ہے ؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ مشرکین کو، جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جھٹلاتے ہیں، ڈراتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ﴾ ” ہم نے ان سے پہلے کئی امتیں ہلاک کر ڈالیں۔“ یعنی بہت سی قوموں کو ہلاک کیا ﴿ هُمْ أَشَدُّ﴾ ” وہ زیادہ تھے“ ان لوگوں سے ﴿بَطْشًا﴾ ” قوت میں۔“ یعنی زمین میں، قوت اور آثار میں ان سے بڑھ کر تھے، بنابریں فرمایا : ﴿فَنَقَّبُوا فِي الْبِلَادِ﴾ ” پس انہوں نے شہروں کا گشت کیا۔“ یعنی انہوں نے نہایت مضبوط قلعے اور بلند عمارتیں تعمیر کیں، باغات لگائے، نہریں نکالیں، کھیت اگائے، زمین کو آباد کیا اور ہلاک ہوگئے۔ جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کے رسولوں کو جھٹلایا اور اس کی آیات کا انکار کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو دردناک سزا اور سخت عذاب کے ذریعے سے گرفت میں لے لیا ﴿هَلْ مِن مَّحِيصٍ﴾ ” کیا کہیں بھاگنے کی جگہ ہے؟“ یعنی جب اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوتا ہے، اس وقت ان کے لئے کوئی بھاگنے کی جگہ ہوتی ہے نہ کوئی بچانے والا ہوتا ہے۔ پس ان کی قوت ان کا مال اور ان کی اولاد ان کے کسی کام نہ آسکی۔