أَفَلَمْ يَنظُرُوا إِلَى السَّمَاءِ فَوْقَهُمْ كَيْفَ بَنَيْنَاهَا وَزَيَّنَّاهَا وَمَا لَهَا مِن فُرُوجٍ
تو کیا انھوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے کیسے اسے بنایا اور اسے سجایا اور اس میں کوئی درزیں نہیں ہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اہل تکذیب کا حال اور ان کے قابل مذمت افعال کا ذکر کرنے کے بعد، انہیں آیات آفاقیہ میں غوروفکر کرنے کی دعوت دی ہے تاکہ عبرت حاصل کریں اور ان امور پر استدلال کریں جن کے لئے ان کو دلیل بنایا ہے، فرمایا : ﴿أَفَلَمْ يَنظُرُوا إِلَى السَّمَاءِ فَوْقَهُمْ﴾ ” کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا؟“ یعنی غوروفکر کی یہ نظر کسی مشقت اور سامان سفر باندھنے کی محتاج نہیں بلکہ بہت آسان ہے۔ وہ دیکھیں ﴿كَيْفَ بَنَيْنَاهَا ﴾ کہ ہم نے اسے کیسے ایک گنبد بنایا، جو اپنے کناروں پر برابر اور مضبوط بنیاد رکھتا ہے، جسے ان ستاروں سے آراستہ کیا گیا ہے جو پیچھے ہٹ جاتے ہیں اور چلتے چلتے غائب ہوجاتے ہیں، جو ایک افق سے دوسرے افق تک اپنے حسن اور ملاحت میں انتہا کو پہنچا ہوا ہے، تو اس میں کوئی سوراخ دیکھے گا نہ شگاف اور نہ تجھے اس میں کوئی خلل نظر آئے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اہل زمین کے لئے چھت بنایا ہے اور اس کے اندر ان کے لئے ضروری مصالح ودیعت کیے ہیں۔