وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُم بِبَطْنِ مَكَّةَ مِن بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا
اور وہی ہے جس نے مکہ کی وادی میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمھارے ہاتھ ان سے روک دیے، اس کے بعد کہ تمھیں ان پر فتح دے دی اور اللہ اس کو جو تم کرتے ہو، ہمیشہ سے خوب دیکھنے والا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے اس احسان کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس نے ان کو کفار کے شر اور ان کے قتال سے عافیت میں رکھا، فرماتا ہے : ﴿وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ ﴾ ” اور وہی تو ہے جس نے ان کے ہاتھوں کو روکا۔“ یعنی اہل مکہ کے ﴿عَنكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُم بِبَطْنِ مَكَّةَ مِن بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ﴾ “ تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے ان پر تمہیں فتح دینے کے بعد۔“ یعنی اس کے بعد کہ تمہیں ان پر قدرت حاصل ہوگئی اور وہ کسی عہد اور معاہدے کے بغیر تمہاری ولایت اور سرپرستی میں آگئے اور وہ تقریباً اسی (٨٠) آدمی تھے، جو مسلمانوں پر حملہ آور ہوئے تاکہ بے خبری میں ان کو آلیں مگر انہوں نے مسلمانوں کو باخبر اور چاق و چوبند پایا، مسلمانوں نے ان کو گرفتار کر کے چھوڑ دیا یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مومنوں پر رحمت تھی کہ انہوں نے ان کو قتل نہ کیا۔ ﴿وَكَانَ اللّٰـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا﴾ ” اور اللہ ہر چیز کو، جو تم عمل کرتے ہو، دیکھتا ہے۔“ پس وہ ہر عمل کرنے والے کو اس کے عمل کی جزا دے گا۔ اے مومنو ! اللہ تعالیٰ اپنی بہترین تدبیر کے ذریعے سے تمہاری راہنمائی کرتا ہے۔