سورة محمد - آیت 33

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ کا حکم مانو اور اس رسول کا حکم مانو اور اپنے اعمال باطل مت کرو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اہل ایمان کو ایسی بات کا حکم دیتا ہے جس کے ذریعے سے انہیں دینی اور دنیاوی سعادت حاصل اور اس کی تکمیل ہوتی ہے اور وہ ہے دین کے اصول و فروع اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت۔ اور اطاعت سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کے اوامر کی اخلاص اور کامل متابعت کے ساتھ مامور بہ طریقے سے تعمیل کرنا اور نواہی سے اجتناب کرنا۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان : ﴿ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ ﴾ ” اور اپنے اعمال کو برباد نہ کرو۔“ میں نہیں عمل کو بجا لانے کے بعد اس کو فاسد کرنے والے امور کے ذریعے سے اس کے باطل کرنے کو شامل ہے، مثلاً نیکی کرنے کے بعد احسان جتلانا، تکبر، فخر اور شہرت کی خواہش کرنا وغیرہ، نیز ایسے گناہوں کا ارتکاب جو نیک اعمال کو مضمحل کرکے ان کے اجرو ثواب کو ضائع کردیتے ہیں۔ نیز یہ نہی عمل کے وقوع کے وقت، اس کو فاسد کرنے کو بھی شامل ہے، مثلاً عمل کو مکمل کیے بغیر چھوڑ دینا یا کسی ایسے امر کا ارتکاب کرنا جو اس عمل کی مفسدات میں شمار ہوتا ہے۔ پس نماز، روزہ اور حج کو باطل کرنے والے امور اسی زمرے میں آتے ہیں اور ان سے روکا گیا ہے۔ اس آیت کریمہ سے فقہاءبغیر کسی موجب کے فرض کو منطقع کرنے کی تحریم اور نفل کو منقطع کرنے کی کراہت پر استدلال کرتے ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ نے اعمال کو باطل کرنے سے روکا ہے تو اس نے گویا اعمال کی اصلاح، اس کی تکمیل و اتمام اور ان کو اس طرح بجا لانے کا حکم دیا ہے جو علم و عمل کے اعتبار سے درست ہو۔