قُلْنَا اهْبِطُوا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
ہم نے کہا سب کے سب اس سے اتر جاؤ، پھر اگر کبھی تمھارے پاس میری طرف سے واقعی کوئی ہدایت آجائے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا سو ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
﴿ قُلْنَا اھْبِطُوْا مِنْہَا جَمِیْعًا ﴾” ہم نے کہا اتر واس سے اکٹھے“۔ زمین پر اتارے جانے کا مکرر ذکر کیا، تاکہ اس پر وہ حکم مرتب کیا جائے جس کا ذکر یہاں کیا جا رہا ہے۔ ﴿ فَاِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ مِّـنِّیْ ھُدًی﴾ یعنی اے جن وانس ! اگر تمہارے پاس میری طرف سے کسی وقت اور کسی بھی زمانے میں ہدایت پہنچے، یعنی کوئی رسول اور کوئی کتاب آئے جو اس راستے کی طرف تمہاری راہنمائی کرے جو تمہیں میرا تقرب عطا کرے، میرے اور میری رضا کے قریب کرے۔ پس جو کوئی میری اس ہدایت کی پیروی کرتے ہوئے میرے رسولوں اور میری کتابوں پر ایمان لائے اور ان رسولوں کو راہنما بنائے۔۔۔ اور اس سے مراد ہے کہ وہ تمام انبیاء و مرسلین اور کتب وحی کی دی ہوئی خبر کی تصدیق کرے، اللہ کے اوامر پر عمل کرے اور اس کی منہیات سے اجتناب کرے۔ تب اس صورت میں﴿فَلَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ﴾ ” ان پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔“ ایک دوسرے مقام پر آتا ہے۔﴿فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَىٰ﴾۔ (طٰہ: 20؍ 123) ’’جو کوئی میری ہدایت کی پیری کرے گا وہ نہ تو گمراہ ہوگا نہ بدبختی میں پڑے گا۔ “