ذَٰلِكُم بِأَنَّكُمُ اتَّخَذْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا وَغَرَّتْكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ فَالْيَوْمَ لَا يُخْرَجُونَ مِنْهَا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ
یہ اس لیے کہ بے شک تم نے اللہ کی آیات کو مذاق بنا لیا اور تمھیں دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا، سو آج نہ وہ اس سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے گا۔
﴿ ذَٰلِكُم ﴾ یہ عذاب جس میں تم مبتلا ہو اس سبب سے ہے کہ ﴿ اتَّخَذْتُمْ آيَاتِ اللّٰـهِ هُزُوًا ﴾ ” تم نے آیات الٰہی کا تمسخر اڑایا۔“ حالانکہ یہ جدوجہد کی موجب تھیں، نیز اس امر کی موجب تھیں کہ ان کو مسرت، خوش دلی اور فرحت سے قبول کیا جاتا ہے۔﴿ وَغَرَّتْكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا﴾ اور دنیا نے اپنی چکا چوند اور اپنی لذات و شہوات کے ذریعے سے تمہیں دھوکے میں ڈال دیا، پس تم اس سے مطمئن ہوگئے، اس کے لئے عمل کرتے رہے اور ہمیشہ باقی رہنے والے گھر کے لئے عمل کو چھوڑ بیٹھے۔ ﴿ فَالْيَوْمَ لَا يُخْرَجُونَ مِنْهَا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ ﴾ ”پس آج وہ اس (دوزخ) سے نکالے جائیں گے نہ ان کی توبہ قبول کی جائے گی۔“ یعنی انہیں مہلت دی جائے گی نہ انہیں دنیا کی طرف لوٹایا جائے گا کہ وہ نیک عمل کرلیں۔