وَلَقَدْ آتَيْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
اور بلا شبہ یقیناً ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکم اور نبوت دی اور انھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور انھیں جہانوں پر فضیلت بخشی۔
ہم نے بنی اسرائیل کو ایسی ایسی نعمتیں عطا کیں جو دوسروں کو حاصل نہ تھیں۔ ہم نے انہیں ﴿الْكِتَابَ﴾ یعنی تو رات و انجیل سے سرفراز کیا اور ﴿الْحُكْمَ ﴾ ہم نے انہیں لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے کی قوت اور ﴿النُّبُوَّةَ﴾ ” نبوت“ عطا کی۔ نبوت کی وجہ سے وہ دنیا میں ممتاز ہوئے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سب سے زیادہ بنی اسرائیل کے گھرانے میں نبوت رہی۔ ﴿وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ﴾ اور ہم نے انہیں ماکولات، مشروبات اور ملبوسات میں سے پاکیزہ چیزوں سے نوازا اور ان پر من و سلویٰ نازل کیا۔ ﴿وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ﴾ اور ان نعمتوں کے ذریعے سے ہم نے انہیں تمام خلائق پر فضیلت دی۔ اس عموم لفظی سے امت محمد یہ خارج ہے کیونکہ امت محمد یہ بہترین امت ہے جو لوگوں کے لئے بنائی گئی ہے۔ آیت کریمہ کا سیاق دلالت کرتا ہے کہ اس سے امت مسلمہ کے سوا دیگر امتوں پر فضیلت مراد ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ اس نے بنی اسرائیل پر احسان کیا اور انہیں دیگر قوموں سے ممیز کیا۔