إِنَّ اللَّهَ هُوَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ
بے شک اللہ ہی میرا رب اور تمھارا رب ہے، پس اس کی عبادت کرو، یہ سیدھا راستہ ہے۔
﴿إِنَّ اللّٰـهَ هُوَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ هَـٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ ﴾ ” یقیناً اللہ میرا رب بھی ہے اور تمہارا بھی، لہٰذا اسی کی عبادت کرو، یہی صراط مستقیم ہے۔“ اس آیت کریمہ میں توحید ربوبیت کا اقرار ہے، اللہ تعالیٰ مختلف انواع کی ظاہری اور باطنی نعمتوں کے ذریعے سے تمام مخلوق کی تربیت کرتا ہے، نیز توحید عبودیت کا اقرار ہے، یعنی اکیلے اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حکم دیا گیا ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف سے خبر دی گئی ہے کہ وہ بھی اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے ہیں۔” وہ اللہ تعالیٰ کا بیٹا یا تین میں سے تیسرا۔“ نہیں ہیں جیسا کہ نصاریٰ کا خیال ہے اور یہ بھی خبر دی گئی ہے کہ یہی راستہ سیدھا راستہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کی جنت تک پہنچاتا ہے۔