وَنَادَىٰ فِرْعَوْنُ فِي قَوْمِهِ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَيْسَ لِي مُلْكُ مِصْرَ وَهَٰذِهِ الْأَنْهَارُ تَجْرِي مِن تَحْتِي ۖ أَفَلَا تُبْصِرُونَ
اور فرعون نے اپنی قوم میں منادی کی، اس نے کہا اے میری قوم! کیا میرے پاس مصر کی بادشاہی نہیں ہے ؟ اور یہ نہریں میرے تحت نہیں چل رہیں؟ تو کیا تم نہیں دیکھتے؟
﴿ وَنَادَىٰ فِرْعَوْنُ فِي قَوْمِهِ قَالَ ﴾ ” اور فرعون نے اپنی قوم کو پکار کر کہا :“ یعنی اپنے باطل موقف کی بنا پر تکبر کا اظہار کرتے ہوئے کہا، اس کے اقتدار نے اس کو فریب میں مبتلا کردیا تھا اور اس کے مال اور لشکروں نے اس کو سرکش بنا دیا تھا۔ ﴿ يَا قَوْمِ أَلَيْسَ لِي مُلْكُ مِصْرَ ﴾ یعنی اے میری قوم ! کیا میں ملک مصر کا مالک اور اس میں تصرف کرنے والا نہیں؟ ﴿ وَهَـٰذِهِ الْأَنْهَارُ تَجْرِي مِن تَحْتِي ﴾ ” اور یہ نہیں میرے نیچے چلتی ہیں۔“ یعنی یہ نہریں جو دریائے نیل میں سے نکل کر محلات اور باغات میں سے ہو کر بہہ رہی ہیں۔ ﴿ أَفَلَا تُبْصِرُونَ ﴾ کیا تم اس وسیع و عریض سلطنت کو دیکھتے نہیں؟ یہ اس کی بے انتہا جہالت کے سبب سے تھا کیونکہ اس نے اوصاف حمیدہ اور افعال سدیدہ کی بجائے ایسے معاملے پر فخر کا اظہار کیا جو اس کی ذات سے خارج تھا۔