أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ أَوْ تَهْدِي الْعُمْيَ وَمَن كَانَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
پھر کیا تو بہروں کو سنائے گا، یا اندھوں کو راہ دکھائے گا اور ان کو جو صاف گمراہی میں پڑے ہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اہل تکذیب کے ایمان نہ لانے اور آپ کی دعوت کو قبول نہ کرنے پر تسلی دیتے ہوئے فرماتا ہے، نیز واضح فرماتا ہے کہ ان میں کوئی بھلائی ہے نہ پاکیزگی جو انہیں ہدایت کی طرف بلائے۔ ﴿ أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ ﴾ ” کیا آپ بہرے کو سنا سکتے ہیں۔“ جو سنتے نہیں ﴿ أَوْ تَهْدِي الْعُمْيَ ﴾ ” یا اندھے کو راستہ دکھا سکتے ہیں؟“ جو دیکھتے نہیں یا کیا آپ اس شخص کی راہنمائی کرسکتے ہیں: ﴿وَمَن كَانَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴾ ” جو واضح گمراہی میں مبتلا ہے؟‘‘ کیونکہ وہ اپنی گمراہی اور اس کے بارے میں اپنی پسندیدگی کو خوب جانتا ہے۔ پس جس طرح بہرہ آوازوں کو نہیں سن سکتا اور اندھا دیکھ نہیں سکتا اسی طرح گمراہ شخص جو واضح گمراہی میں مبتلا ہے، ہدایت نہیں پا سکتا۔