وَإِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ
اور بے شک وہ ضرور انھیں اصل راستے سے روکتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ بے شک وہ سیدھی راہ پر چلنے والے ہیں۔
﴿ وَإِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ عَنِ السَّبِيلِ ﴾ یعنی وہ انہیں صراط مستقیم اور دین قویم سے روکتے ہیں ﴿ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ ﴾ شیطا ن کے باطل کو مزین کرنے، اسے خوبصورت بنا کر پیش کرنے اور اپنے اعراض کے باعث وہ اپنے آپ کو ہدایت یافتہ سمجھتے ہیں۔ پس دونوں برائیاں اکٹھی ہوگئیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ آیاس شخص کے لئے کوئی عذر ہے جو اپنے آپ کو ہدایت یافتہ سمجھتا ہے، حالانکہ وہ ہدایت یافتہ نہیں ہے؟ تو اس کا جواب ہے کہ اس شخص اور اس قسم کے دیگر لوگوں کے لئے کوئی عذر نہیں جن کی جہالت کا مصدر اللہ تعالیٰ کے ذکر سے روگردانی ہے، باوجودیکہ وہ ہدایت حاصل کرنے کی قدرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے قدرت رکھنے کے باوجود ہدایت سے منہ موڑا اور باطل کی طرف راغب ہوئے، اس لئے یہ گناہ ان کا گناہ اور یہ جرم ان کا جرم ہے۔