سورة الزخرف - آیت 15

وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا ۚ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ مُّبِينٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور انھوں نے اس کے لیے اس کے بعض بندوں کو جز بنا ڈالا، بے شک انسان یقیناً صریح ناشکرا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ مشرکین کے قول کی قباحت بیان کرتا ہے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کا بیٹا قرار دے رکھا ہے، حالانکہ وہ اکیلا اور بے نیاز ہے جس کی کوئی بیوی ہے نہ بیٹا اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے اور یہ متعدد وجوہ سے باطل ہے۔ (1) اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق اس کے بندے ہیں اور بندگی اولاد ہونے کے منافی ہے۔ (2) بیٹا اپنے والد کا جز ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ تمام مخلوقات سے علیحدہ ہے وہ اپنی صفات کمال اور نعوت جلال میں تمام مخلوق سے الگ ہے جبکہ بیٹا والد کا جز ہوتا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ کا بیٹا ہونا محال ہے۔ (3) کفار سمجھتے ہیں کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں، حالانکہ یہ حقیقت اچھی طرح معلوم ہے کہ بیٹیاں کمزور ترین صنف ہے اور یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تو بیٹیاں ہوں اور ان کو وہ بیٹے عطا کرے اور ان کے ذریعے سے ان کو فضیلت عطا کرے۔ اس صورت میں تو مخلوق کا اللہ تعالیٰ سے افضل ہونا لازم آتا ہے اور اللہ اس سے بالا و بلند تر ہے۔