سورة الشورى - آیت 29

وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَثَّ فِيهِمَا مِن دَابَّةٍ ۚ وَهُوَ عَلَىٰ جَمْعِهِمْ إِذَا يَشَاءُ قَدِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اسی کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش ہے اور وہ جو اس نے ان دونوں میں کوئی بھی جاندار پھیلادیے ہیں اور وہ ان کو اکٹھا کرنے پر جب چاہے پوری طرح قادر ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَمِنْ آيَاتِهِ﴾ ” اور اس کی نشانیوں میں سے ہے۔“ یعنی اس کی عظیم قدرت کہ جس میں مردوں کو زندہ کرنا بھی ہے، کے جملہ دلائل میں سے ایک دلیل ہے ﴿خَلْقُ﴾ ” پیدائش“ ان ﴿السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ ” آسمانوں اور زمین کی۔“ ان کی عظمت اور وسعت کے ساتھ، وہ اللہ کی قدرت اور وسعت سلطنت پر دلالت کرتی ہے اور ان کی تخلیق میں جو مہارت اور مضبوطی ہے وہ اس کی حکمت پر اور ان کے اندر جو منافع اور مصالح رکھے گئے ہیں وہ اس کی رحمت کی دلیل ہیں اور یہ سب کچھ دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر قسم کی عبادت کا مستحق ہے اور اس کے سوا ہر ہستی کی الوہیت باطل ہے۔ ﴿ مِن دَابَّةٍ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ ہی نے آسمانوں اور زمین میں جانداروں کی اصناف پھیلائیں اور ان کو اپنے بندوں کے لئے منافع اور مصالح قرار دیا۔ ﴿وَهُوَ عَلَىٰ جَمْعِهِمْ﴾ یعنی وہ تمام مخلوق کو ان کے مرنے کے بعد قیامت کے لئے جمع کرنے پر ﴿ إِذَا يَشَاءُ قَدِيرٌ ﴾ ” جب وہ چاہے خوب قادر ہے۔“ پس اس کی قدرت اور مشیت ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کا وقوع، خبر صادق کے وجود پر موقوف ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ انبیاء و مرسلین اور ان کی کتابوں کی طرف سے اس کی وقوع کی خبر نہایت تواتر کے ساتھ دی گئی ہے۔