أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ۖ فَإِن يَشَإِ اللَّهُ يَخْتِمْ عَلَىٰ قَلْبِكَ ۗ وَيَمْحُ اللَّهُ الْبَاطِلَ وَيُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے، سو اگر اللہ چاہے توتیرے دل پر مہر کر دے اور اللہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنی باتوں کے ساتھ ثابت کردیتا ہے، یقیناً وہ سینوں کی بات کو خوب جاننے والا ہے۔
کیا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جھٹلانے والے یہ لوگ اپنی جسارت کذب بیانی کی بنا پر کہتے ہیں : ﴿ افْتَرَىٰ عَلَى اللّٰـهِ كَذِبًا ﴾ ” اس رسول نے اللہ پر جھوٹ باندھ لیا ہے؟“ پس انہوں نے آپ پر بدترین اور قبیح ترین بہتان لگایا، وہ یہ کہ آپ نے نبوت کا دعویٰ کر کے اور اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کر کے، اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھا ہے جبکہ آپ اس سے بری ہیں، حالانکہ وہ آپ کی صداقت اور امانت کو خوب جانتے ہیں، وہ اس صریح جھوٹ کی کیوں کر جرأت کر رہے ہیں؟ بلکہ اس ذریعے سے وہ اللہ تعالیٰ کی جناب میں جسارت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ذات میں جرح و قدح ہے کہ اس نے آپ کے لئے اس عظیم دعوت کو ممکن بنایا جو ان کے زعم کے موجب زمین کے اندر سب سے بڑے فساد کو متضمن ہے۔ جہاں اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس صراحت کے ساتھ نبوت کا دعویٰ کرنے اور اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنے کا اختیار بخشا، مزید برآں، وہ ظاہری معجزات، بڑے بڑے دلائل، فتح مبین اور آپ کی مخالفت کرنے والوں پر غلبہ عطا کر کے آپ کی تائید کرتا ہے۔ درآں حالیہ اللہ تعالیٰ اس دعوت کو اس کی جڑ اور بنیاد سے ختم کرنے پر قادر ہے۔ وہ اس طرح کہ اللہ تعالیٰ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قلب پر مہر لگا دے تاکہ اس کے اندر کوئی بھلائی داخل نہ ہو، جب آپ کے قلب پر مہر لگا دی جائے گی تو تمام معاملہ ختم ہوجائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو کچھ لے کر آئے ہیں اس کی صحت پر یہ قطعی دلیل اور آپ کے نبوت کے دعویٰ پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے قوی ترین شہادت ہے، اس سے عظیم اور اس سے بڑی کوئی اور شہادت نہیں مل سکتی۔ بنا بریں یہ اس کی حکمت، رحمت اور سنت جاریہ ہے کہ وہ باطل کو مٹا دیتا ہے۔ اگرچہ بعض اوقات اسے غلبہ حاصل ہوتا ہے مگر انجام کار باطل نیست و نابود ہوتا ہے۔ ﴿ وَيُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ ﴾ وہ اپنے سچے وعدہ اور احکام تکوینی کے ذریعے سے حق کو حق کر دکھاتا ہے جس میں کوئی تغیر و تبدل نہیں، نیز اپنے ان کلمات دینیہ کے ذریعے سے بھی حق کو حق کر دکھاتا ہے جو ان احکام حق کو ثابت کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے مشروع کئے ہیں اور انہیں قلوب میں جاگزیں کرتے ہیں اور خرد مندوں کو بصیرت سے بہرہ مند کرتے ہیں حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا حق کو حق ثابت کرنا یہ ہے کہ وہ حق کا مقابلہ کرنے کے لئے باطل کو مقرر کردیتا ہے۔ جب باطل حق کا مقابلہ کرتا ہے تو حق اپنے دلائل و براہین کے ساتھ باطل پر حملہ آور ہوتا ہے، تب نور حق اور اس کی ہدایت ظاہر ہوتے ہیں جس سے باطل مضمحل ہو کر نیست و نابود ہوجاتا ہے اور ہر ایک پر باطل کا بطلان واضح اور ہر ایک کے لئے حق پوری طرح ظاہر ہوجاتا ہے۔ ﴿ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴾ یعنی جو کچھ دلوں میں ہے اور جن اچھے برے اوصاف سے دل متصف ہیں اور جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور اسے ظاہر نہیں کرتے، اللہ تعالیٰ سب جانتا ہے۔