سورة الشورى - آیت 11

فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَمِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجًا ۖ يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ ۚ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

(وہ) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، اس نے تمھارے لیے تمھارے نفسوں سے جوڑے بنائے اور جانوروں سے بھی جوڑے۔ وہ تمھیں اس (جہاں) میں پھیلاتا ہے، اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی قدرت، مشیت اور حکمت سے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے۔ ﴿ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا ﴾ ” اسی نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے۔“ تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرسکو، تمہاری نسل بڑھ سکے اور تمہیں فائدہ حاصل ہو۔ ﴿ وَمِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجًا ﴾ ” اور چوپایوں کے بھی جوڑے بنائے۔“ یعنی تمام اصناف سے نر اور مادہ دونوں اقسام بنائیں تاکہ ان کی نسل باقی رہ کر بڑھتی رہے اور تمہاری بہت سی ضرورتیں پوری ہوں۔ اس لئے اس کو ” لام“ کے ذریعے متعدی بنایا ہے جو تعلیل پر دلالت کرتا ہے یعنی اس نے یہ جوڑے تمہارے لئے اور تم پر اپنی نعمت کی تکمیل کے لئے بنائے ہیں، اس لئے فرمایا : ﴿ يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ ﴾ یعنی وہ تمہیں پھیلاتا اور بڑھاتا ہے اور تمہارے مویشیوں کو بھی بڑھاتا ہے، اس طریقے سے کہ اس نے تمہارے لئے تم میں سے تمہارے جوڑے بنائے اور تمہارے لئے تمہارے مویشیوں کے جوڑے بنائے۔ ﴿ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ﴾ ” کوئی چیز اس کے مشابہ نہیں۔“ یعنی اس کی مخلوقات میں سے کوئی چیز اس کی ذات میں، اس کے اسماء میں، اس کی صفات میں اور اس کے افعال میں مشابہت رکھتی ہے نہ مماثلت کیونکہ اس کے تمام اسماء اسمائے حسنیٰ ہیں اور اس کی تمام صفات کمال و عظمت ہیں۔ اس نے اپنے افعال کے ذریعے سے اتنی بڑی کائنات کو بغیر کسی مددگار کے وجود بخشا۔ پس اس جیسی کوئی چیز نہیں کیونکہ وہ ہر لحاظ سے اپنے کمال میں واحد اور متفرد ہے۔ ﴿ وَهُوَ السَّمِيعُ ﴾ ” اور وہ خوب سننے والا ہے۔“ یعنی مخلوقات کی مختلف زبانوں اور متنوع حاجات کے باوجود وہ سب کی آوازیں سنتا ہے۔ ﴿ الْبَصِيرُ ﴾ ” خوب دیکھنے والا ہے۔“ وہ سیاہ رات میں ٹھوس پتھر پر سیاہ چیونٹی کے رینگنے کو بھی دیکھتا ہے۔ وہ چھوٹے سے چھوٹے حیوان کے جسم میں سرایت کرتی ہوئی خوراک اور درخت کی باریک سے باریک ٹہنی میں سرایت کرتے ہوئے پانی کو بھی دیکھتا ہے۔ یہ آیت کریمہ صفات کے اثبات اور مخلوقات سے مماثلت کی نفی کے بارے میں اہل سنت و الجماعت کے مذاہب پر دلالت کرتی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کے ارشاد : ﴿ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ﴾ میں مُشَبِّھۃ ” اہل تشبیہ“ کا رد ہے اور ﴿ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ ﴾ میں مُعَطِّلَۃ ” صفات الٰہی کا انکار کرنے والوں“ کا رد ہے۔