مَّنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ۗ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ
جس نے نیک عمل کیا سو اپنے لیے اور جس نے برائی کی سو اسی پر ہوگی اور تیرا رب اپنے بندوں پر ہرگز کوئی ظلم کرنے والا نہیں۔
﴿ مَّنْ عَمِلَ صَالِحًا ﴾ ” جس نے نیک کام کئے۔“ عمل صالح سے مراد وہ عمل ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے حکم دیا ہو۔ ﴿ فَلِنَفْسِهِ ﴾ تو دنیا و آخرت میں اس کا ثواب اور فائدہ اسی کے لئے ہے ﴿ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ﴾ ” جس نے برے کام کئے ان کا ضرر اسی کو ہوگا۔“ دنیا و آخرت میں اس کا نقصان اور عذاب بھی وہی بھگتے گا۔ اس آیت کریمہ میں فعل خیر اور ترک شرک کی ترغیب دی گئی ہے، نیز اس میں ذکر کیا گیا ہے کہ اصحاب اعمال اپنے نیک اعمال سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور برے اعمال سے ان کو ضرر پہنچتا ہے، نیز یہ کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ ﴿ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ ﴾ ” اور آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔“ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا کہ ان پر ان کی برائیوں سے بڑھ کر عذاب مسلط کر دے۔