سورة غافر - آیت 82

أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْهُمْ وَأَشَدَّ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے، وہ (تعداد میں) ان سے زیادہ تھے اور قوت میں اور زمین میں یادگاروں کے اعتبار سے ان سے بڑھ کر تھے، تو ان کے کسی کام نہ آیا، جو وہ کماتے تھے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے رسول کی تکذیب کرنے والوں کو اس بات پر ابھارتا ہے کہ وہ اپنے قلب و بدن کے ساتھ زمین پر چل پھر کر دیکھیں اور اہل علم سے سوال کریں۔ ﴿فَيَنظُرُوا ﴾ ” پس وہ دیکھیں“ غفلت اور بے پروائی کی نظر سے نہ دیکھیں بلکہ فکر و استدلال کی نظر سے دیکھیں۔ ﴿كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ﴾ ” کیسا انجام ہوا ان لوگوں کا جو ان سے پہلے تھے؟“ یعنی قوم عاد و شمود جیسی گزشتہ قوموں کا کیا انجام ہوا؟ جو ان سے قوت میں زیادہ، مال میں کثرت اور زمین میں آثار، یعنی مضبوط محلات، خوب صورت باغات اور بے شمار کھیتیاں چھوڑنے کے لحاظ سے بڑے تھے۔ ﴿فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴾ ” تو ان کی کمائی نے انہیں کوئی فائدہ نہ دیا۔“ جب اللہ تعالیٰ کا حکم آ پہنچا تو ان کی قوت ان کے کسی کام آئی نہ وہ اپنے مالوں کا فدیہ دے سکے اور نہ وہ اپنے قلعوں کے ذریعے ہی سے بچ سکے۔