فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۚ فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ
پس صبر کر، یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے، پھر اگر کبھی ہم واقعی تجھے اس کا کچھ حصہ دکھادیں جس کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں، یا تجھے اٹھا ہی لیں تو یہ لوگ ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے۔
﴿ فَاصْبِرْ ﴾ اے رسول ! آپ کو دعوت دینے پر اپنی قوم کی طرف سے جو تکالیف پہنچی ہیں اس پر صبر کیجیے اور اپنے صبر پر اپنے ایمان سے مدد لیجیے : ﴿إِنَّ وَعْدَ اللّٰـهِ حَقٌّ﴾ ” بے شک اللہ کا وعدہ حق ہے۔“ وہ اپنے دین کی مدد اور اپنے کلمے کو غالب کرے گا اور اپنے رسولوں کو دنیا و آخرت میں اپنی نصرت سے نوازے گا، نیز دنیا و آخرت میں اپنے دشمنوں پر عذاب کے وقوع سے بھی صبر میں مدد لیجیے، اس لئے فرمایا : ﴿فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ﴾ یعنی اگر ہم نے دنیا ہی میں ان کے عذاب کا کچھ حصہ آپ کو دکھا دیا جس کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں ﴿أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ﴾ ” یا ان کو سزا دینے سے پہلے آپ کو اپنے پاس بلا لیا ﴿ فَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ﴾ ” تو ان کو ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔“ تو پھر ہم ان کو ان کے کرتوتوں کی سزا دیں گے۔ ﴿وَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰـهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ ﴾ ” اور ظالم جو کچھ کرتے ہیں آپ اللہ کو اس سے ہرگز غافل نہ سمجھیں۔ “ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کے برادر انبیاء و مرسلین کا ذکر کر کے آپ کو تسلی دی ہے۔