سورة غافر - آیت 66

قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَمَّا جَاءَنِيَ الْبَيِّنَاتُ مِن رَّبِّي وَأُمِرْتُ أَنْ أُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے بے شک مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، جب میرے پاس میرے رب کی طرف سے واضح دلیلیں آئیں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمام جہانوں کے رب کا فرماں بردار ہوجاؤں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے صرف اپنے لئے عبادت کو خالص کرنے کا حکم دیا اور اس کے دلائل و براہین بیان فرمانے کے بعد نہایت صراحت کے ساتھ غیر اللہ کی عبادت سے روکا، چنانچہ فرمایا : ﴿قُلْ﴾ اے نبی ! کہہ دیجیے : ﴿إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّٰـهِ﴾ ” بے شک مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو۔“ مجھے تمام اصنام، بتوں اور ہر اس چیز کی عبادت سے روکا گیا ہے جن کی اللہ کے سوا عبادت کی جاتی ہے۔ مجھے اپنے موقف پر ذرہ بھر شک نہیں، بلکہ مجھے اس کی حقانیت پر بصیرت کے ساتھ پورا یقین ہے، اس لئے فرمایا ﴿لَمَّا جَاءَنِيَ الْبَيِّنَاتُ مِن رَّبِّي وَأُمِرْتُ أَنْ أُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ ” جبکہ میرے رب کی طرف سے میرے پاس واضح دلائل بھی آچکے ہیں اور مجھے حکم ملا ہے کہ میں اللہ رب العالمین کا فرمانبردار بن کر رہوں۔“ مجھے اپنے دل، زبان اور جوارح کے ساتھ خالق کائنات کے سامنے سرافگندہ ہونے کا حکم دیا گیا ہے کہ یہ تمام اعضا اللہ تعالیٰ کی اطاعت کریں اور اس کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کریں۔ یہ علی الاطلاق سب سے بڑا ” حکم“ ہے۔ اسی طرح غیر اللہ کی عبادت سے ” نہی“ علی الاطلاق سب سے بڑی ممانعت ہے۔