تَدْعُونَنِي لِأَكْفُرَ بِاللَّهِ وَأُشْرِكَ بِهِ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ وَأَنَا أَدْعُوكُمْ إِلَى الْعَزِيزِ الْغَفَّارِ
تم مجھے بلاتے ہو کہ میں اللہ کا انکار کروں اور اس کے ساتھ اسے شریک ٹھہراؤں جس کا مجھے کچھ علم نہیں اور میں تمھیں سب پر غالب، بے حد بخشنے والے کی طرف بلاتا ہوں۔
پھر اس کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿تَدْعُونَنِي لِأَكْفُرَ بِاللَّـهِ وَأُشْرِكَ بِهِ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ﴾ ” تم مجھے اس بات کی دعوت دیتے ہو کہ میں اللہ کے ساتھ کفر کروں اور اس کے ساتھ اس کو شریک کروں جس کی میرے پاس کوئی دلیل نہیں۔“ یعنی جس کے بارے میں مجھے علم نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کا مستحق ہے اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں بلا علم بات کہنا سب سے بڑا اور انتہائی گھناؤنا گناہ ہے۔ ﴿وَأَنَا أَدْعُوكُمْ إِلَى الْعَزِيزِ﴾ ” جبکہ میں تمہیں غالب (اللہ) کی طرف بلاتا ہوں“ جو تمام طاقت کا مالک ہے اور غیر اللہ اور غیر اللہ کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں۔ ﴿الْغَفَّارِ﴾ ” بہت زیادہ بخشنے والا ہے“ جب بندے اپنی جانوں پر زیادتی کر کے اللہ تعالیٰ کی ناراضی مول لینے کی جرأت کرتے ہیں پھر وہ توبہ کر کے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی برائیوں اور گناہوں کو مٹا ڈالتا ہے اور اس کے نتیجے میں ملنے والی دنیاوی اور آخروی سزا کو ہٹا دیتا ہے۔