يَوْمَ تُوَلُّونَ مُدْبِرِينَ مَا لَكُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۗ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ
جس دن تم پیٹھ پھیرتے ہوئے بھاگو گے، تمھارے لیے اللہ سے کوئی بچانے والا نہ ہوگا اور جسے اللہ گمراہ کر دے پھر اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔
پس اس مرد مومن نے ان کو اس ہولناک دن سے ڈرایا اور اسے اس پر بڑی تکلیف ہوئی کہ وہ اس کے باوجود اپنے شرک پر جمع ہوئے ہیں، بنا بریں اس نے کہا : ﴿يَوْمَ تُوَلُّونَ مُدْبِرِينَ﴾ ” جس دن تم پیٹھ پھیر کر بھاگے بھاگے پھرو گے“ یعنی جب تمہیں جہنم کی طرف لے جایا جائے گا ﴿مَا لَكُم مِّنَ اللّٰـهِ مِنْ عَاصِمٍ﴾ ” تو تمہیں اللہ کے سوا کوئی بچانے والا نہ ہوگا۔“ یعنی تم خود اپنی طاقت سے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دور کرسکو گے نہ اللہ کے سوا کوئی تمہاری مدد کر سکے گا۔ ﴿يَوْمَ تُبْلَى السَّرَائِرُ فَمَا لَهُ مِن قُوَّةٍ وَلَا نَاصِرٍ ﴾(الطارق:86؍9۔10) ” اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں“ ﴿وَمَن يُضْلِلِ اللّٰـهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ﴾” اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں“ کیونکہ ہدایت صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے بارے میں یہ جانتے ہوئے کہ وہ اپنی خباثت کی وجہ سے ہدایت کے لائق نہیں، ہدایت سے محروم کر دے، تو اس کے لئے ہدایت کا کوئی راستہ نہیں۔