وَيُنَجِّي اللَّهُ الَّذِينَ اتَّقَوْا بِمَفَازَتِهِمْ لَا يَمَسُّهُمُ السُّوءُ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
اور اللہ ان لوگوں کو جو ڈر گئے، ان کے کامیاب ہونے کی وجہ سے نجات دے گا، نہ انھیں برائی پہنچے گی اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
متکبرین کا حال بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اہل تقویٰ کا حال بیان کیا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَيُنَجِّي اللّٰـهُ الَّذِينَ اتَّقَوْا بِمَفَازَتِهِمْ﴾ ” اور جو پرہیز گار ہیں ان کی کامیابی کے سبب اللہ ان کو نجات دے گا۔“ کیونکہ ان کے پاس آلہ نجات، یعنی تقویٰ ہوگا جو ہر شدت اور ہولناکی کے وقت بچاؤ کا ذریعہ ہے۔ ﴿ لَا يَمَسُّهُمُ السُّوءُ ﴾ یعنی تکلیف دہ عذاب انہیں چھوئے گا نہیں۔ ﴿وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴾ ” اور وہ غمگین نہیں ہوں گے۔“ پس اللہ تعالیٰ نے ان سے عذاب اور خوف کی نفی کردی اور یہ امن کی انتہا ہے۔ ان کے لئے مکمل امن ہوگا اور یہ امن ان کے ساتھ رہے گا یہاں تک کہ وہ سلامتی کے گھر، یعنی جنت میں داخل ہوجائیں گے تب وہ ہر تکلیف اور ہر برائی سے محفوظ و مامون ہوں گے اور ان پر نعمتوں کی تازگی چھا جائے گی اور وہ پکار اٹھیں گے۔ ﴿الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌ﴾(فاطر:35؍34) ” ہر قسم کی تعریف ہے اس ذات کے لئے جس نے ہم سے حزن و غم کو دور کیا بلا شبہ ہمارا رب بخشنے والا، قدر دان ہے۔ “