سورة الزمر - آیت 60

وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ وُجُوهُهُم مُّسْوَدَّةٌ ۚ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور قیامت کے دن تو دیکھے گا کہ وہ لوگ جنھوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا ان کے چہرے سیاہ ہوں گے، کیا جہنم میں ان متکبروں کے لیے کوئی ٹھکانا نہیں ؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے بارے میں افترا پردازی کی، اللہ تعالیٰ ان کی رسوائی بیان کرتا ہے کہ قیامت کے روز ان کے چہرے سیاہ تاریک رات کے مانند سیاہ ہوں گے ان کے سیاہ چہروں سے اہل موقف انہیں پہچانیں گے اور روشن صبح کی مانند حق صاف واضح ہوگا۔ جس طرح انہوں نے دنیا کے اندر حق کے چہرے کو جھوٹ کے ساتھ سیاہ کردیا تھا، اللہ تعالیٰ نے ان کے چہروں کو بھی سیاہ کردیا۔ یہ سزا ان کے عمل کی جنس ہی سے ہے۔ ان کے چہرے سیاہ ہوں گے اور ان کے لئے جہنم کا نہایت سخت عذاب ہوگا، اس لئے فرمایا : ﴿أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِينَ﴾ کیا جو لوگ حق اور اپنے رب کی عبادت کے بارے میں تکبر کا رویہ رکھتے تھے اور اس پر بہتان طرازی کرتے تھے ان کا ٹھکانا دوزخ میں نہیں ہے۔ اللہ کی قسم ! بلاشبہ جہنم میں شدید عذاب، بے انتہا رسوائی اور اللہ تعالیٰ کی سخت ناراضی ہوگی۔ جہاں متکبرین کو پوری طرح عذاب دیا جائے گا اور ان سے حق وصول کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہرانا، اس کا بیٹا اور بری قرار دینا، اس کی طرف سے کوئی ایسی خبر دینا جو اس کے جلال کے لائق نہ ہو، نبوت کا دعویٰ کرنا اس کی شریعت میں ایسی بات کہنا جو اس نے نہ کہی ہو اور دعویٰ کرنا کہ اسے اللہ تعالیٰ نے مشروع کیا ہے، یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کے زمرے میں آتا ہے۔