سورة الزمر - آیت 6

خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ الْأَنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۚ يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِّن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا، پھر اس سے اس کا جو ڑا بنایا اور تمھارے لیے چوپاؤں میں سے آٹھ قسمیں (نر و مادہ) اتاریں۔ وہ تمھیں تمھاری ماؤں کے پیٹوں میں، تین اندھیروں میں، ایک پیدائش کے بعد دوسری پیدائش میں پیدا کرتا ہے۔ یہی اللہ تمھارا رب ہے، اسی کی بادشاہی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کس طرح پھیرے جاتے ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ﴾یہ اللہ تعالیٰ کا اعلان ہے کہ تمھاری کثرت اور زمین کے دور دراز گوشوں میں پھیل جا نے کے باوجود اصل حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں ایک ہی جان سے پیدا کیا ہے۔﴿ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا ﴾پھر اس کا جوڑا بنایا تاکہ وہ اس کے پاس سکون حا صل کرے اور اس سے اللہ تعالیٰ کی نعمت کا اتمام ہو۔﴿وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ الْأَنْعَامِ ﴾ اور اسی نے تمھارے لیے چوپایوں میں سے یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی تقد یر سے تخلیق فرمایا جو آسمان سے نازل ہوتی ہے یہ تم پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے ﴿ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ﴾آٹھ جوڑے اس سے مراد وہ مویشی ہیں جن کا سورۃ لأنعام میں ذکر آیا ہے: ﴿ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ﴾(الأنعام:6؍143)یہ چو پائے آٹھ قسم کے ہیں دو بھیڑوں میں سے اور دو بکریوں میں سے ﴿وَمِنَ الْإِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ﴾(الأنعام:6؍143)اور دو اونٹوں میں سے اور دو گایوں میں سے متذکرہ بالا مویشیوں کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے مصا لح کے لیے بہت سے مو یشی تخلیق فرمائے ہیں مگر مذ کورہ مویشیوں میں فوائد کی کثرت اس کے مصالح کی عمومیت اور ان کے شرف کی بنا پر خاص طور پر ان کا ذکر کیا ہے نیز اس لیے بھی کہ یہ بعض امور کے لیے مخصو ص ہیں جن کے لیے کوئی دوسرا مویشی مخصوص نہیں ہے مثلاً قربانی ہدی عقیقہ ان میں زکوٰۃ کا وا جب ہونا اور دیت کی ادائیگی کے لیے ان کا مختص ہونا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے جد امجد اور ہماری ماں حضرت حوا علیہ اسلام کی تخلیق کا ذکر کرنے کے بعد ہماری تخلیق کی ابتدا کا ذ کر کرتے ہوئے ہو۔﴿يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِّن بَعْدِ خَلْقٍ﴾اللہ تعالیٰ تمھیں تمھاری ماوں کے پیٹوں میں ایک مرحلے کے بعد دو سرے مر حلے میں تخلیق کرتا چلا تا تا ہے اور تمھاری یہ حا لت ہوتی ہے کہ کسی مخلوق کا ہاتھ تمھیں چھو سکتا ہے نہ کوئی آنکھ تمھیں دیکھ سکتی ہے۔ اس تنگ جگہ پر اللہ تعالیٰ نے تمھاری پرورش کی ہے﴿ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ﴾ تین اندھیروں میں یعنی پیٹ کا اند ھیرا رحم کا اند ھیرا اور اس جھلی کا اند ھیرا جس میں بچہ لیٹا ہوتا ہے۔﴿ ذَٰلِكُمُ﴾وہ ہستی جس نے آسما نوں اور زمین کو پیدا کیا سورج اور چاند کو مسخر کیا جس نے تمھیں پیدا کیا اور تمھارے لیے مو یشی اور نعمتیں پیدا کیں۔﴿ اللّٰـهُ رَبُّكُمْ﴾وہ اللہ تمھارا معبود حقیقی ہے جس نے تمھاری پرورش کی اور تمھاری تدبیر کی۔ جس طرح وہ تمھیں پیدا کرنے اور تمھاری پر ورش کرنے میں اکیلا ہے اور اس کا کوئی شر یک نہیں اسی طرح اپنی الو ہیت میں بھی اکیلا ہے اس کا کوئی شر یک نہیں۔﴿ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ﴾اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو ؟ اس تو ضیح کے بعد اس استحقاق کو بیان ہونا کہ ان بتوں کی عبادت کی بجائے اللہ تعالیٰ کے لیے عبادت کو خا لص کیا جائے جو کسی چیز کی تدبیر کرتے ہیں نہ انھیں کوئی اختیار ہے۔