قَالَ يَا آدَمُ أَنبِئْهُم بِأَسْمَائِهِمْ ۖ فَلَمَّا أَنبَأَهُم بِأَسْمَائِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ
فرمایا اے آدم! انھیں ان کے نام بتا، تو جب اس نے انھیں ان کے نام بتا دیے، فرمایا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ بے شک میں آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزیں جانتا ہوں اور جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے تھے۔
پس اس وقت اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿يَا آدَمُ أَنبِئْهُم بِأَسْمَائِهِمْ﴾” اے آدم ! ان کو ان کے ناموں کی خبر دو“ یعنی ان تمام مسمیات کے اسماء کے بارے میں آگاہ کرو جن کو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے سامنے پیش کیا تھا اور فرشتے ان کے نام بتانے سے قاصر رہے۔ ﴿فَلَمَّا أَنبَأَهُم﴾” جب آدم علیہ السلام نے فرشتوں کو ان ناموں سے آگاہ کیا“ تو ان پر آدم کی فضیلت ظاہر اور اس کو خلیفہ بنانے میں باری تعالیٰ کی حکمت اور اس کا علم ثابت ہوگیا۔ ﴿ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾” اللہ نے فرمایا، کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی چیزوں کو جانتا ہوں۔“ غیب سے مراد ہر وہ چیز ہے جو ہم سے اوجھل ہوا اور ہم اس کا مشاہدہ نہ کرسکتے ہوں۔ جب وہ غائب چیزوں کا علم رکھتا ہے تو مشہودات کو وہ بدرجہ اولیٰ جانتا ہے۔ ﴿ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ﴾یعنی میں جانتا ہوں اس چیز کو جسے تم ظاہر کرتے ہو ﴿مَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ﴾” اور جو کچھ تم چھپاتے ہو“۔