رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ
جو آسمانوں کا اور زمین کا رب ہے اور ان چیزوں کا جو ان دونوں کے درمیان ہیں، سب پر غالب، بہت بخشنے والا ہے۔
اس قطعی دلیل و برہان کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی الوہیت کا اثبات ہے کہ وہ ہر چیز پر غالب ہے، کیونکہ غلبہ وحدت کو مستلزم ہے، لہٰذا کبھی بھی یہ ممکن نہیں کہ دو ہستیاں مساوی طور پر غالب ہوں۔ پس وہ ہستی جو تمام کائنات پر غالب و قاہر ہے، وہ ایک ہی ہے۔ اس کی کوئی نظیر نہیں، وہی اس بات کی مستحق ہے کہ صرف اسی کی عبادت کی جائے، جیسا کہ وہ اکیلی غالب ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے توحید ربوبیت کی دلیل کے ذریعے سے اس کو محقق کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا﴾ ” وہ آسمانوں اور زمین اور جو ان کے درمیان ہے، سب کا رب ہے“ یعنی وہ کائنات کو پیدا کرنے والا، اس کی پرورش کرنے والا اور تمام انواع تدبیر کے ذریعے سے اس کائنات کی تدبیر کرنے والا ہے۔ ﴿ الْعَزِيزُ﴾ وہ ایسی قوت کا مالک ہے جس کے ذریعے سے اس نے بڑی بڑی مخلوقات کو پیدا کیا۔ ﴿االْغَفَّارُ﴾ جو کوئی توبہ کرکے گناہوں سے باز آجاتا ہے وہ اس کے چھوٹے بڑے تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ پس یہی وہ ہستی ہے جو ہر اس ہستی کے سوا عبادت اور محبت کئے جانے کی مستحق ہے۔۔۔ جو پیدا کرسکتی ہے نہ رزق دے سکتی ہے، جو نقصان پہنچا سکتی ہے نہ نفع، جسے کسی چیز کا کچھ بھی اختیار نہیں، جس کے پاس قوت اقتدار ہے نہ اس کے قبضہء قدرت میں گناہوں کی بخشش ہے۔