وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَأَلْقَيْنَا عَلَىٰ كُرْسِيِّهِ جَسَدًا ثُمَّ أَنَابَ
اور بلا شبہ یقیناً ہم نے سلیمان کی آزمائش کی اور اس کی کرسی پر ایک جسم ڈال دیا، پھر اس نے رجوع کیا۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ ﴾ یعنی ہم نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے ان کا اقتدار لے کر اس خلل کے سبب سے ان کو آزمایا، جس کا طبیعت بشری تقاضا کرتی ہے: ﴿وَأَلْقَيْنَا عَلَىٰ كُرْسِيِّهِ جَسَدًا﴾ ” اور ان کی کرسی پر ایک جسد ڈال دیا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے قضا و قدر کے ذریعے سے مقدر کردیا کہ ایک شیطان سلیمان علیہ السلام کی کرسی پر آپ کی آزمائش کے عرصے کے دوران میں بیٹھے اور آپ کی سلطنت میں تصرف کرے۔ [فاضل مفسر رحمہ اللہ کا یہ بیان اسرائیلی روایات ہی سے ماخوذ ہے جن سے مفسر نے اپنی پوری تفسیر میں بجا طور پر اجتناب کیا ہے۔ پتا نہیں فاضل مؤلف نے یہاں اس پر اعتماد کر کے کیوں یہ بات لکھ دی ہے۔ یہ آزمائش کیا تھی؟ کرسی پر ڈالا گیا جسم کس چیز کا تھا؟ اور اس کا مطلب کیا ہے؟ اس کی کوئی تفصیل قرآن کریم یا حدیث میں نہیں ملتی۔ اس لئے امام ابن کثیر وغیرہ کی رائے میں اس پر خاموشی ہی بہتر ہے۔ (ص۔ ی) ] ﴿ ثُمَّ أَنَابَ ﴾ پھر سلیمان علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا اور توبہ کی۔